Thursday, 11 May 2017

جگر اور معدے کا محافظ پپیتا Papaya

مشورے کیلئے کال کریں دواخانہ حکیم طالب حسین:
03087874348 //03038748065: Call 
Whatsapp: 03366506478 //03087874348



جگر اور معدے کا محافظ پپیتا >---> ♡♡♡

پیتے کو فارسی میں پپیتا کہتے ہیں -
انگریزی میں Papaya کہتے ہیں ۔
پاکستان، ہندوستان اور دیگر گرم علاقوں میں پیدا ھوتا ھے۔
 تاریخ کے آغاز سے ہی گرم ملک کے لوگ پپیتے سے واقفیت رکھتے تھے ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے قبل اور بعد تک جنگلی حسینائیں اپنی جلد کو نرم اور جھائیوں اور داغ دھبوں سے محفوظ رکھنے کے لیے پپیتے کا گودا استعمال کرتی تھیں ۔ اس کا مزاج گرم و تر ھے ۔
 بعض اطباء اسے سرد و تر بھی مانتے ہیں ۔
یہ پھل غذائیت سے بھر پور ھے ۔ اس میں موجود تکسیدی مرکبات کیروٹین اور حیاتین ج صحت قائم رکھنے میں مدد دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ حیاتین ب - فولیٹ - نمکیات اور فائبر بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ تمام غزائی اجزاء خون کے نظام کو بہتر بنانے اور قولون کے کینسر سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ اس پھل کے تمام اجزاء پتّے، تنا، چھال،پھل اور بیج تک دوائی کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں ۔
پتّے : - ☆
 جوڑوں کے درد کو دور کرنے کے لیے اس کے پتّوں سے پلٹس بنا کر باندھی جاتی ھے ۔ خشک پتّوں کا جوشاندہ معدے کے کئی امراض میں مستعمل ھے ۔ جب کہ کھانسی ، گلے کی خراش اور حلق کی سوزش کے لیے بھی پتّوں کا جوشاندہ شہد شامل کر کے پلایا جاتا ھے ۔ پیٹ کے کیڑے مارنے والی دوا Vemifuge میں بھی اس کے پتّوں استعمال کیا جاتا ھے ۔
تنا : - ☆
پپیتے کے تنے سے ایک سفید مادہ خارج ھوتا ھے جس کو Latexx کہا جاتا ھے ۔ یہ زخموں اور السر کے علاج میں استعمال کیا جاتا ھے ۔
چھال : - ☆
 پانی میں پکا کر پلانے سے آنتوں کے کیڑے خارج ھوتے ہیں۔ سانس میں تازگی کے لیے انہیں چبایا جاتا ھے ۔
کچا پھل : - ☆
جمیکا میں کچے پھل کے Latex (دودھ) کو مسوں (Warts) اور کیل (Cornss) کو ختم کرنے کے لیے بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ھے ۔ پپیتے کا جوس جھائیوں (Freckles) کو ختم کرنے کے لیے بطور Facial Wash چہرہ صاف کرنے والے مرکب کے طور پر استعمال کیا جاتا ھے ۔ ایک تحقیق کے مطابق Lycopen سے بھرپور پپیتے اور سبز چائے کا استعمال پروسٹیٹ کینسر Prostate Cancer کے خطرے کو بہت حد تک کم کر دیتا ھے ۔ Asia Pacific Journal of Clinical Nutrition. L Leach کے مطابق کچے پھل کو تراش کر دودھ میں اُبال لیا جاتا ھے جس کو دودھ کی پیدائش بڑھانے کے لیے پلایا جاتا ھے ۔ اس مقصد کے لیے سالن بھی بنا کر کھلایا جاتا ھے ۔ کچے پھل کے دودھ کو داد پر متعدد بار لگایا جائے تو پہلے خراش پیدا کر کے بعد میں رطوبت خارج کرتا ھے اور چند دنوں میں داد کو ختم کر دیتا ھے ۔ اس کے دودھ کو بچھو کے کاٹے پر لگانے سے آرام آ جاتا ھے ۔ کچے پھل کو کوٹ کر پانی نچوڑ لیا جائے - تو اس پانی کو جلد کے داغ دھبوں کو دور کرنے کے لیے استعمال کرنا مفید بتایا جاتا ھے ۔
کچا پپیتا نظام ہضم کی کی اصلاح کرنے کے ساتھ ساتھ آنتوں کو بھی طاقت دیتا ھے ۔ کدو کش پر لچھے نکال کر معمولی نمک لگا کر خشک کر لیا جائے ۔ اس کو دو گرام کی مقدار میں استعمال کرنے سے ہاضمہ تیز ھو جاتا ھے ۔ پپیتے کو سرکہ میں ڈال کر استعمال کرنے سے 
تلی کی سختی دور ھو جاتی ھے ۔
مشورے کیلئے کال کریں دواخانہ حکیم طالب حسین:
03087874348 //03038748065: Call 
Whatsapp: 03366506478 //03087874348

پختہ پھل : - ☆

 یہ اپنی لعابیت کی وجہ سے آنتوں کی خشکی اور خراش کو دور کرتا ھے ۔ عادتی قبض کے لیے اس کا استعمال بہترین علاج ھے ۔ ابطاء اس کے کھانے کا وقت دو کھانوں کے درمیان بتاتے ہیں ۔ معالجین جن مریضوں کو پوٹاشیم سے بھر پور غذا استعمال کرنے کی ہدایت کرتے ہیں اس مقصد کے لیے یہ پھل بھی استعمال کیا جا سکتا ھے ۔ مغرب کے کچھ علاقوں میں لوگ پپیتے کے سلائس گوشت کے پارچوں کے درمیان رکھ کر گوشت کو محفوظ کرتے ہیں۔
پپیتے کے بیج : -☆
پپیتے کے بیجوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ھے ۔
ایک حصے کو Sercotestaکہا جاتا ھے ۔ اس میں کُروڈ Crudee پروٹین اور کُروڈ فائبر پایا جاتا ھے اور چکنائی نہیں ھوتی ۔ جب کہ دوسرا حصہ Endosperm کہلاتا ھے ۔ اس میں 60 فیصد چکنائی پائی جاتی ھے۔ یہ بیج مدر حیاض اور کاسر ریاح ہیں اور ان میں دافع بیکٹیریل خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔ ہندوستان میں ان بیجوں کو اپھارہ اور بواسیر کے علاج میں استعمال کیا جاتا ھے ۔ پپیتے کے بیجوں کا تیل Cold Pressing کر کے حاصل کیا جاتا ھے ۔
پپیتے کے بیجوں میں کیمیائی اجزاء : - ☆☆☆ Benzylglucosinolate, Calcium, Manganese,Salicylate-Calcium, Mangnesium, Myrosin, Copper, Sulphur, Iron, Phosphorus-Betacaretene, Zinc,Potasium, Vitamin C&E پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں مندرجہ ذیل اجزاء بھی ہائے جاتے ہیں:
Oliec Acid 69.74%
Palmatic Acid 14.16%
Stearic Acid 4.55%
یہ تیل جلدی خراب نہیں ھوتا کیوں کہ اس میں Oleic Acid 4.55%% کی خاصی مقدار پائی جاتی ھے ۔ اس کے علاوہ اس میں موئسچرائزنگ خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔
پپیتے کی دوائی خصوصیات : - ☆ (S)
 ساؤ پولا کی ایک طبیبہ لینا موٹینا نے پپیتے پر چھ سال تحقیق کی ھے ، ان کا کہنا ھے کہ پپیتے کا گودا زخموں کو مندمل کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ھے ۔ انہوں ایک مضمون میں بتایا کہ امیزون جنگل میں رہنے والے انڈین قبائل ہزاروں سال سے زخم آ جانے کی صورت میں متاثرہ مقام پر پپیتے کے گودے کو کچل کر اس کا لیپ کرتے ہیں ۔ اس طرح وہ ہر قسم کے زخموں کا علاج کرتے ہیں ۔ موٹینا کا کہنا ھے کہ کچھ زخم ایسے بھی ھوتے ہیں جن پر کوئی دوا مشکل سے ہی کام کرتی ھے ۔ مثلاً جھلسے ھوئے مریضوں کے زخم ، ویری کوز وینز (Vericose Veins) کے السر اور ایسے زخم جو بڑی مدت تک صاحبِ فراش مریضوں کے جسم پر ھو جاتے ہیں - ان سب زخموں کو پپیتے کے استعمال سے فائدہ پہنچتا ھے ۔
Bordeaux یونیورسیٹی کے کئی طبی سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق پیپین کو ہڈی کے ٹوٹ جانے اور ہڈی کے گودے کی سوزش میں بہت مفید پایا گیا ھے ۔ ان تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ پپیتے کے استعمال سے پیپ رقیق ھو جاتی ھے جس کے بعد آہستہ آہستہ اس کے تمام اجزاء فنا ھو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں زہروں کو متعادل کرنے کی صلاحیت بدرجہ اتم پائی جاتی ھے ۔
پپیتے میں دو خامرے (انزائمز Enzymes) پائے جاتے ہیں۔Chmopapain اور Papain جو نظامِ ہضم کو تحریک دیتے ہیں اور اس کو بہتر بناتے ہیں ۔ اس کے علاوہ یہ نشاستے اور لحمیات کے میٹا بولزم کو بھی تیز کرتے ہیں اور معدے کے لیے بطورِ خاص تقویت کا سبب بنتے ہیں ۔
پپیتے کا خامرہ غذا اور بے جان ساخت پر شدت سے اثر کرتا ھے ۔ اس خامرے میں زندہ ساخت کو ضرر پہنچائے بغیر ہضم کرنے کی صلاحیت ھے ۔ یہی وجہ ھے کہ کچھ معالج پپیتے کو’’حیاتیاتی نشتر ‘‘ کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔ اس خامرے میں لحمیات کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے کی خاصیت ھے ۔ یہ لحمیات کو جلد ہضم کر دیتا ھے اور ترش، کھاری اور متعادل (نیوٹرل) سب پر کام کرتا ھے ۔ اس کی جامعیت اور ہمہ گیری کے سبب اس کو امراضِ معدہ کے علاج میں بڑی اہمیت حاصل ھے ۔ مثلاً قروح معدہ میں جب کھار کو معدے میں بڑھانے کی ضرورت ھوتی ھے تو یہ بہت مفید ھوتا ھے ۔ یہ غذا کی تینوں اقسام لحمیات، نشاستہ اور روغنیات سب پر اپنا عمل کرتا ھے ۔
یہ خون کو صاف کرتا ھے جس سے صفراء پتلا ھو کر چھوٹی آنت میں ذیادہ سے ذیادہ مقدار میں پہنچتا ھے ۔ اس طرح ہاضمے کی صلاحیت بڑھ جاتی ھے ۔ روغنی غذائیں اس کے استعمال سے جلد ہضم ھو جاتی ہیں۔ منہ سے خون آنے کے مرض اور بواسیر جو گرمی کے سبب ھو، میں فائدہ دیتا ھے اور معدہ کی سوزش کو بھی رفع کرتا ھے ۔ بڑھی ھوئی تلی اور بڑھے ہوئے جگر کو بھی فائدہ دیتا ھے ۔ اس کے جوس کا استعمال متلی کو دور کرتا ھے ۔ چھوٹے بچوں کے گلے کی شکایت میں اس کے رس کی پانچ یا چھ بوندیں شکر میں ملا کر دی جاتی ہیں۔ قیامِ حمل کے لیے پپیتے کا ایک بیج چالیس روز تک کھلایا جاتا ھے ۔
پپیتا ہاضم انزائم کے حصول کا اچھا ذریعہ ھے ۔
 امریکا میں چند معالجین نے ایسی خواتین کو جو حیاتین ج کی کمی کے باعث کئی عوارض کا شکار تھیں ، کچھ عرصے تک پپیتا کھلایا جس سے تھوڑی ہی عرصے میں ان کے بیشتر عوارض جاتے رہیں ۔ پپیتے کی ایک خصوصیت یہ بھی ھے اس میں ایملشن بننے کی 
صلاحیت بھی ھے ۔
مشورے کیلئے کال کریں دواخانہ حکیم طالب حسین:
03087874348 //03038748065: Call 
Whatsapp: 03366506478 //03087874348

پپیتا تیزابیت کو کم کرتا ھے ۔ اس میں Laxative مسہل اور مدر خصوصیات بھی ہیں ۔ پپیتے میں پایا جانے والا خامرہ دمہ - جوڑوں کے پتھرا جانے - ذیابیطس، دل کی بیماریوں - بلڈ پریشر - آرتھرائٹس اور الرجی کے لیے بھی مفید ھے ۔ اس کی وجہ اس میں حیاتین الف، ب اور ج جیسے طاقتور تکسیدی مرکبات ہیں ۔ یہ غذائی اجزاء کو کولیسٹرول کی آکسیڈیشن کو روکتے ہیں جو کہ دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) کا باعث بنتا ھے ۔ اس میں موجود فائبر کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ھے ۔ پپیتے میں موجود فولیٹ، وٹامن ج - بیٹا کیروٹین اور وٹامن ہ، قولون کینسر کے خطرے کو کم کرتا ھے ۔
کمر کے مہروں کے درمیان کسی قرص کے اپنی جگہ سے سرک جانے کی وجہ سے اعصاب پر دباؤ بڑھ جاتا ھے جو شدید اذیت کا باعث بنتا ھے ۔ اعضاء کی بد وضعی کو درست کرنے کے ماہر شکاگو کے ڈاکٹر ایل اسمتھ کا دعویٰ ھے کہ Chymopapasin کا ایک انجکشن قرص کے مرکز (Neucleus) کو تحلیل کردیتا ھے اور اس کے دباؤ سے درد کم شروع ھو جاتا ھے ۔ کائمو پیپسین مواد ملحمہ کو منتشر کرنے والا خامرہ ھے ۔ یہ پپیتے کے دودھ میں خود پیپسین سے کہیں زیادہ مقدار میں پایا جاتا ھے ۔
تاریخ دانوں کا کہنا ھے کہ ہسپانوی سیاحوں نے سولہویں صدی عیسوی میں پانامہ اور میکسیکو میں پپیتا دریافت کیا تھا۔ رفتہ رفتہ تمام دنیا میں اس کی کاشت ھونے لگی ۔ اس کی پیداوار کے لیے زرخیز زمین کے علاوہ گرم مرطوب آب و ہوا بھی ضروری ھے۔ اسی لیے یہ پاکستان میں سب سے زیادہ صوبہ سندھ میں پیدا ھوتا ھے ۔ اس کے درخت کی ہیئت بھی انوکھی ھے ۔ 10 سے 12 فٹ اونچے اس درخت پر شاخیں نہیں ھوتیں بلکہ چوٹی پر ارنڈ کے پتوں سے مشابہ پتے اسے چھتری جیسی شکل دیتے ہیں ۔ تنے پر لگنے والے پھل آم سے لے کر خربوزے جتنے ھوتے ہیں ۔ اس لیے پپیتے کو ارنڈ خربوزہ بھی کہتے ہیں کہ پتے ارنڈ سے ملتے جلتے جب کہ حجم خربوزے جیسا ۔ پپیتا کچا ھونے کی حالت میں اوپر سے سبز اور اندر سے سفید ھوتا ھے ۔ پک جانے پر بیرونی رنگت زرد پڑ جاتی ھے اور گودا بھی زرد ھو جاتا ھے ۔ آم اور پپیتے کے غذائی اجزا مماثلت رکھتے ہیں ۔ اس میں آبی، لحمی اور روغنی اجزا کے علاوہ معدنی نمک، نشاستہ، چونا، فاسفورس، فولاد، حیاتین الف اور ج پائے جاتے ہیں ۔ آم کے ہر 100 گرام میں 28، جب کہ پپیتے میں 22 حرارے جتنی غذائی قوت موجود ھوتی ھے ۔
 پپیتا معدے اور جگر کے لیے بالخصوص مفید ھے ۔ جگر کی اصلاح کرتا اور معدے کو طاقت دیتا ھے - تبخیر معدہ جیسے عام مرض کا شافی علاج ھے ۔ ریاح خارج کرتا ھے ۔ اُم الامراض ’قبض‘ کی بیخ کنی میں انتڑیوں کی غلاظت دور کر کے مرہم جیسا کردار ادا کرتا ھے ۔ یہ پیشاب آور بھی ھے - بدن سے فاسد مادے اور پتھری بھی ریزہ ریزہ کر کے بذریعہ پیشاب خارج کر دیتا ھے ۔ بواسیر - دائمی قبض - جگر کی خرابی - بد ہضمی اور تلی کے امراض میں مفید غذا ھے ۔ غذا ہضم کرنے میں مؤثر ھے ۔ پپیتا پیٹ کے کیڑوں - کدو دانوں کا قدرتی علاج ھے ۔ جب صبح چہرے پر سوجن ھو اور وہ رفتہ رفتہ کافور ھوتی جائے تو یہ جگر کا فعل درست نہ ھونے کی علامت ھے ۔ ایسی حالت میں غذا کے درمیان یا فوراً بعد آدھ سے ایک پائو پپیتا استعمال کیجیے، مفید ثابت ھو گا ۔
 یہ بڑھی ہوئی تلی صحیح کرنے میں بھی مدد دیتا ھے ۔ اس مقصد کے لیے پکا پھل مفید ھے اور کچا بھی ۔ کچے پھل کے ٹکڑے سرکے میں ڈال دیں۔ آٹھ دس روز بعد ایک دو ٹکڑے روزانہ کھائیے۔ مثانے کی بیماری میں بھی پپیتا استعمال کریں ۔ جدید طب کی رو سے اس مرض کا علاج آپریشن ھے مگر پہلے فطرت سے مدد لیجیے۔ چھ ہفتے تک صبح و شام آدھ پائو پپیتا کھائیے - عام طور پر مثانے کی پھولی ھوئی نسیں طبعی حالت میں آ جاتی ہیں ۔
 کچے پھل کی دودھیا رطوبت بھی اعلیٰ درجے کی ہاضم ھے ۔ ایک پھل کی رطوبت صاف کپڑے کے ٹکڑے پر جذب کرلیں۔ خشک ھونے پر سفید سفوف رہ جائے گا - اسے احتیاط سے اکٹھا کرکے شیشی میں سنبھال کر رکھیں ۔ آدھی سے ایک رتی یہ سفوف شکر ملا کر کھائیے ہاضمے کی لاجواب دوا ھے ۔ یہ دودھ بچھو کے کاٹے کا بھی شافی علاج ھے ۔ کچے پھل کا قتلہ روزانہ داد پر مَلا جائے تو اس سے بھی نجات ملتی ھے ۔
 بعض افراد کچا پھل بطور سبزی پکاتے ہیں ۔ یہ غذا نہ صرف قبض دور کرتی بلکہ ماوں میں دودھ کی افزائش کرتی ھے ۔ اس کا سرکہ بھی بنتا ھے اور رس تو کئی ادویہ میں استعمال ھوتا ھے - اور اس کا اچار بھی ڈالا جاتا ھے ۔ پھل کے ٹکڑے سرکے میں ڈال دیں اور آٹھ دس روز بعد بطور اچار استعمال کریں ۔
پپیتے کے چھلکے : - ☆
 یہ سخت گوشت گلانے میں مستعمل ہیں ۔ یہ تاثیر پپیتے کے دودھ کی وجہ سے ھے ۔ کئی خواتین کاٹا ھوا پپیتا خشک کرنے کے بعد محفوظ کرلیتی ہیں ۔ گوشت پکاتے وقت پپیتے کا سفوف کام آتا ھے یہی کام پکے پھل کے چھلکے بھی بخوبی انجام دیتے ہیں ۔ چھلکے اچھی طرح خشک کرلیجیے اور ہاون دستے میں کوٹ کر سفوف بنا لیں۔ سری پائے، بونگ یا سخت گوشت گلانے کے لیے فی کلو ایک چمچی سفوف پکتے سالن میں ڈال دیجیے ۔ تکے - کبابوں یا دوسرے پکوانوں کے مسالے میں یہ سفوف شامل کیجیے - ان کی لذت اور حلاوت میں بھی اضافہ ھو گا -
مضر اثرات : - ☆
پپیتے کے بھی کچھ نقصانات ہیں جن سے آگاہی ضروری ھے ۔
٭… اس کا مزاج گرم تر ہے لہٰذا گرم مزاج والے اس سے پرہیز کریں ۔
٭ اسے کبھی نہار منہ (خالی پیٹ) استعمال نہ کیجیے۔
 ٭ ہمیشہ دو کھانوں کے درمیان کھائیے -


EmoticonEmoticon